💐📝 پھولوں میں خوشبو، لفظوں میں تاثیر تم سے ہے،
ہم کو تو سب کچھ، میرے مصطفیٰ ﷺ، تم سے ہے۔ 🕋❤️

دنیا میں اگر کسی شخصیت نے دلوں پر حکومت کی، کردار سے انقلاب برپا کیا، دشمنوں کو دوست بنایا، اور تاریخ کا رخ موڑ دیا، تو وہ صرف ایک ہی ہستی ہے — حضرت محمد ﷺ۔ آپ ﷺ کی ذاتِ گرامی سراپا رحمت، محبت، سچائی، عدل، وفا، اور نور کا پیکر تھی۔ نہ صرف مسلمانوں کے لیے، بلکہ تمام انسانیت کے لیے آپ ﷺ کی زندگی ایک مکمل نمونہ ہے۔
نسب اور ولادت:🔹
حضرت محمد ﷺ 571 عیسوی میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ ﷺ کا تعلق قریش کے معزز خاندان بنی ہاشم سے تھا۔ آپ کے والد عبداللہ اور والدہ آمنہ بنت وہب تھیں۔ ولادت سے پہلے ہی والد کا انتقال ہو چکا تھا، اور چھ سال کی عمر میں والدہ بھی وفات پا گئیں۔ یتیمی کی گھاٹیوں میں پرورش پانے والے اس بچے کا دل نرمی، دردمندی اور صبر سے لبریز ہو گیا۔ دادا عبدالمطلب اور پھر چچا ابوطالب نے آپ کی کفالت کی۔
بچپن اور جوانی:🔹
بچپن ہی سے آپ ﷺ جھوٹ، فریب، اور ظلم سے نفرت کرتے تھے۔ کبھی بتوں کے سامنے نہ جھکے، کبھی لہو و لعب میں نہ پڑے۔ جوانی میں آپ ﷺ کا کردار ایسا پاکیزہ تھا کہ لوگ آپ کو “الصادق” اور “الامین” کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ ﷺ نے تجارت کا پیشہ اپنایا اور حضرت خدیجہؓ کے ساتھ تجارت کرتے ہوئے ایسا کردار دکھایا کہ وہ خود آپ کے اخلاق سے متاثر ہو کر رشتۂ نکاح لے آئیں۔ حضرت خدیجہؓ آپ کی پہلی زوجہ تھیں اور ہمیشہ آپ کے ساتھ وفا سے رہیں۔
نبوت اور وحی کا نزول:🔹
مکہ میں دعوتِ توحید:🔹
آپ ﷺ نے لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا، توحید کا پیغام دیا، اور برائیوں سے روکا۔ قریش کے سرداروں نے مخالفت کی، ظلم کیا، طعنہ دیا، لیکن آپ ﷺ نے کبھی غصہ نہ کیا، بلکہ برداشت، صبر، اور نرمی سے پیغام حق پہنچایا۔ آپ ﷺ نے معاشرے کے مظلوم طبقے کو عزت دی — غلام، عورتیں، یتیم، مسافر، سب کو آپ ﷺ نے اٹھایا۔
ہجرت مدینہ:🔹
جب مکہ والوں کا ظلم حد سے بڑھا، تو اللہ کے حکم سے آپ ﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ وہاں اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی۔ مسجد نبوی تعمیر ہوئی، مہاجر و انصار بھائی بھائی بنے، اور اسلام تیزی سے پھیلنے لگا۔ مدینہ میں آپ ﷺ نے عدل و انصاف، مذہبی رواداری، اور انسانی حقوق کی ایسی مثالیں قائم کیں، جو آج بھی دنیا کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
غزوات اور دفاعِ اسلام:🔹
آپ ﷺ نے اسلام کے دفاع کے لیے کئی معرکے لڑے، جن میں غزوہ بدر، احد، خندق شامل ہیں۔ لیکن ہمیشہ جنگ سے بچنے کی کوشش کی۔ آپ ﷺ کا اصل مقصد امن، عدل اور انسانیت کی سربلندی تھا۔
فتح مکہ — تاریخ کا روشن دن:🔹
اخلاقِ نبوی ﷺ:🔹
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
“ان کا اخلاق قرآن تھا”۔
سچائی میں کامل
معافی میں بے مثال
رحم میں بے حد
انصاف میں بے لاگ
محبت میں بے نظیر
آپ ﷺ نے فرمایا:
“میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں”
آپ ﷺ کا پیغام:🔹
آپ ﷺ نے جو پیغام دیا وہ آج بھی زندگی کا اصل سبق ہے: ایک اللہ پر ایمان انسانوں سے محبت والدین کی خدمت عورتوں کو عزت علم کی اہمیت عدل و انصاف رحم و کرم مساوات آپ ﷺ کا یہ پیغام رنگ، نسل، قبیلہ، زبان اور علاقے سے بالاتر تھا۔ ایک عالمی پیغام، ایک ابدی روشنی۔
وصال:🔹
س63سال کی عمر میں، مدینہ منورہ میں، آپ ﷺ اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ آپ کی وفات پر زمین و آسمان روئے، صحابہ بے چین ہو گئے،